![]() |
"انگور کھٹے ہیں |
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں ایک لومڑی رہتی تھی اور اس کا نام ببلی تھا ایک دن وہ جنگل میں گھوم پھر رہی تھی اور کچھ دیر گزرنے کے بعد اسے بہت بھوکھ لگی اور وہ شکار کی تلاش میں نکل پڑی وہ کبھی ادھر جاتی تو کبھی وہ ادھر جاتی مگر جنگل سارا گھومنے کے بعد بھی اسے کوئی بھی شکار اور نا ہی کوئی کھانے کو چیز ملی وہ گھومتی گھومتی آخر کار ایک باغ میں پہنچی وہ باغ انگوروں کا باغ تھا
اس نے وہاں دیکھا کہ بیلوں پر پکے اور لظیز انگور لگے ہیں وہ ان بیلوں کے پاس گئی اور ان انگوروں کو کھانے کی غرض سے اس نے چھلانگ لگائی اور وہ ان انگوروں تک نا پہنچ سکی اس نے پھر دوبارا سے چھلانگ لگائی اور انگوروں تک پہنچنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہی اور انگوروں تک نا پہنچ سکی
اس نے بار بار ٫بار بار ان انگوروں کو پانے کی کوشش کی مگر وہ ہر بار ناکام ہوتی رہی اور وہ انگوروں تک نا پہنچ پائی آخر کار وہ انگوروں تک نا پہنچ کر وہ یہ کہتے ہوئے وہاں سے چل پڑی کہ "انگور کھٹے ہیں" "انگور کھٹے ہیں" یہ تو میں نے کھانے ہی نہیں ہیں۔
تو پیارے بچوں ہمیں اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ
ہمیں اس چیز کو پانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے جسے ہم پا نہیں سکتے۔
نتیجہ 2:
"انگور کھٹے ہیں"۔